جس میں راجہ نہ کوئی رانی ہے
وہ جوانی بھی کیا جوانی ہے
کب تلک اس کا رونا روئیں گے
یار چھوڑو یہ زندگانی ہے
ہم سے پوچھو نا قیس کے بارے
دشت کی خاک ہم نے چھانی ہے
دوستی کی وہ قدر کیا جانے
جن کا مقصد ہی چائے پانی ہے
کون سی بات ٹال دی میں نے
کون سی بات تُو نے مانی ہے
خود کا رہتا نہیں ہوں میں بالکل
تیرے ہونے کی یہ نشانی ہے
آپ کی اصلیت سمجھنے کو
آپ سے رسم و راہ بڑھانی ہے
کسی کم ظرف کو نہیں ہوتا
اس لیے عشق خاندانی ہے
صرف آنکھوں تلک ہے یا صادق
اس سے آگے بھی کچھ کہانی ہے
امین صادق
No comments:
Post a Comment