زعفرانی غزل
آئے ہیں پیر مغاں خود مے و مینا لے کر
ہم سنبھل جائیں عجب کیا ہے سنبھالا لے کر
کیا ہوا اے شیخ! بتا وقتِ اذاں کعبے میں
ہم پہنچ جائیں جو ناقوسِ کلیسا لے کر
وہ یہ کہتے ہیں کہ ناحق ہوئے ہم بدنام
ساتھ ساتھ اپنے ہمیں تُو نے ڈبویا لے کر
بحرِ الفت سے ڈرتا ہوں تو ہے یہ دل
کود بھی جاؤ میاں! نام خدا کا لے کر
میں نہ کہتا تھا کرے گا یہ پریشان بہت
دلِ مضطر کو مِرے آپ نے دیکھا لے کر
گستاخ رامپوری
No comments:
Post a Comment