Saturday 21 October 2023

ازل ترازو میں رکھا عدم لگایا گیا

 زعفرانی غزل


ازل ترازو میں رکھا عدم لگایا گیا

ہمارا بھاؤ نہایت ہی کم لگایا گیا

دیارِ شاہ عنایت میں تھک گئے رقاص

پھر اس پہ ڈھونڈ کے اک محترم لگایا گیا

بدن میں درد نہ جاگے تو نیند آتی نہیں

ہمارے سینے سے یہ کیسا غم لگایا گیا

زمین بانجھ تھی گُل اُگ نہیں رہے تھے وہاں

پھر اُس جگہ مِری آنکھوں کا نَم لگایا گیا

ہمارے ساتھ وفا میں گیا بڑوں کا بھی سَر

کہ داؤ پر تھا بڑوں کا بھرم لگایا گیا


مجذوب ثاقب

No comments:

Post a Comment