ترے جمال کے صدقے وفا پرست ہوں میں
اگرچہ دنیا کے آگے نگاہِ پست ہوں میں
ہر ایک صفحے پہ ہے جیت کا سماں لیکن
تمام شد کی جگہ نقطۂ شکست ہوں میں
نشے میں رکھتی ہے تیرے وصال کی شدت
کسے خبر ہے کہ دورانِ ہجر مست ہوں میں
اتارتا ہی نہیں نقل میری، دیکھنے پر
بڑی ہی حیرتوں میں آئینہ بدست ہوں میں
تجھے پتا ہے کہ میں عیب دار ہوں پھر بھی
تِرا ہی بندہ ہوں، اور کتنا تنگدست ہوں میں
کسی چراغ سے روشن نہیں وجود مِرا
خود اپنے دم پہ اُجالے کا بندوبست ہوں میں
ايہاب شريف
No comments:
Post a Comment