تم میری ہو میری جان، اب فقط میری
میرے سپنوں میں چلی آؤ، آرام کرو
اپنے خوابوں کو بھی لے آؤ، بسرام کرو
کوئی کام ہو محبت ہو، یا ہو درد کی صورت
آج کی شب ان سب کو کہیں سونے دو
اتنا تو بس ہونے دو
آج کی شب دبے پاؤں گزرتی جاتی ہے
درخشاں ایسے ہے میرے پہلو میں تیرا خوابیدہ جمال
امبر و الماس سے جیسے ضیاء پھوٹتی ہے
میں جانتا ہوں تُو نے چلے جانا ہے
فنا کے پانیوں میں ہم دونوں نے اتر جانا ہے
سایوں کا سفر ہے، کوئی ساتھ نہیں ہے
جُز تیرے، میرے ہاتھوں میں کوئی ہاتھ نہیں ہے
دائم ہے تیرا حسن اور درپیش سفر ہیں
اک ساتھ ہے تیرا یا یہ شمس و قمر ہیں
شاعری؛ پابلو نرودا
اردو ترجمہ؛ نعیم لغاری
No comments:
Post a Comment