جب میں تم سے محبت کرتا ہوں
تمہاری چھاتیاں لاج شرم جھٹک دیتی ہیں
یہ نُور میں بدل جاتی ہیں، گرج دار ہو جاتی ہیں
تلوار لگنے لگتی ہیں اور ایک ریتلا طوفان بن جاتی ہیں
جب میں تم سے محبت کرتا ہوں تو عرب شہر چھلانگنے لگتے ہیں
اور ڈٹ جاتے ہیں صدیوں کے استبداد کے خلاف
اور انتقام کے خلاف جو قبائلی قوانین کی آڑ میں ان سے لیا جاتا رہا
اور میں، جب میں تم سے محبت کرتا ہوں
تو مارچ کرنے لگتا ہوں
بدصورتی کے خلاف
نمک کے بادشاہوں کے خلاف
صحرا کو ادارہ جاتی بندوبست میں جکڑنے کے خلاف
اور میں تب تک تمہیں چاہتا رہوں گا
جب تک کہ دنیا کا سیلاب نہیں آن پہنچتا
میں تب تک تم سے یونہی محبت کرتا رہوں گا
جب تک کہ دنیا کا سیلاب نہیں آن پہنچتا
شاعری: نزار قبانی
اردو ترجمہ: منو بھائی
No comments:
Post a Comment