Wednesday, 4 October 2023

کھلیں گلاب تو آنکھیں کھلیں اچنگ چلے

 کھلیں گلاب تو آنکھیں کھلیں اچنگ چلے

پون چلے تو مہک اس کے سنگ سنگ چلے

ہے میرا سوچ سفر فلسفے کے صحرا میں

ہوا کے دوش پہ جیسے کٹی پتنگ چلے

کسی کا ہو کے کوئی کس طرح رہے اپنا

رہِ سلوک پہ جیسے کوئی ملنگ چلے

طویل رات ہے، بھیگی سحر ہے، ٹھنڈی شام

بڑے ہوں تھوڑے سے دن تو بسنت رنگ چلے

وہ دور ہوں تو کٹے ساری رات آنکھوں میں

قریب آئیں تو قلب و نظر میں جنگ چلے

چلے ازل سے ابد کے لیے تو رستے ہیں

پڑاؤ دنیا میں ڈالا کہ کچھ درنگ چلے

خلا نورد ہیں ایسے بھی جو ستاروں میں

بنا کے تیشۂ فرہاد سے سرنگ چلے


سید فخرالدین بلے

No comments:

Post a Comment