Tuesday, 1 March 2022

میں جس عورت کے لمس سے محروم ہوں

 لمس سے محروم آدمی 

میں جس عورت کے لمس سے محروم ہوں

جانے کیوں اسی کی بانہوں میں پڑا رہتا ہوں

جو عورت میری نہیں ہو سکی 

مجھے اس سے کوئی شکایت بھی نہیں ہے

مگر مجھے کچھ بھی اچھا نہیں لگتا

میں اکثر سوچتا ہوں

کیا سب کچھ اسی کے پاس تھا

کیا دوسری عورتیں دنیا پر فقط بوجھ ہیں

مجھے اپنی کچھ سمجھ نہیں ہے

اور کوئی دوسری عورت

مجھے سمجھنے کے لیے

کسی دوسرے سیارے سے آئے گی نہیں

ایسا نہیں ہے کہ

میں جینے کی کوشش نہیں کرتا

میں روز کمرے کی کھڑکی کھولتا ہوں

اونچائی سے شہر کا کھلا نظارہ کرتا ہوں

برقعوں میں لپٹی عورتوں کی بھیڑ میں

اتنے ہی آدمی تنہا پھرتے ہیں

میری طرح ان آدمیوں کو بھی

کسی عورت کے لمس سے

محروم ہونے کا شکوہ تو رہتا ہو گا

شہر کی چار دیواری پر تعینات 

مذہب کے رکھوالے

خود تو دو چار عورتوں کے ساتھ 

ہمبستری سے محظوظ ہوتے ہیں

اور میری طرح

فقط ایک ہی عورت کے لیے ترستا آدمی

اس کے لمس سے عمر بھر محروم رہتا ہے

مجھے باقی آدمیوں کا نہیں معلوم

مگر قابضین شہر کو خبر ہونی چاہیۓ 

میں اسی عورت کی بانہوں میں روز پڑا رہتا ہوں

جس کے لمس سے میں محروم کردیا گیا ہوں


صفی سرحدی

No comments:

Post a Comment