Wednesday 30 March 2022

مجھے بھیڑ اچھی نہیں لگتی

 اپنے اپنے ستارے


مجھے بھیڑ اچھی نہیں لگتی 

راستوں میں نہ میدانوں میں

شادیوں میں نہ جنازوں میں 

بس میں سفر سے پیدل چلنا بہتر ہے

میں نائیوں کی دُکانوں پر نہیں جاتا

ہوٹلوں سے دور رہتا ہوں 

میں جلسوں میں جاتا ہوں نہ عبادت گاہوں میں 

جہاں وہ دنیا اور آخرت کے راز بیچتے ہیں  

جو وہ خود نہیں جانتے

ان کی جنت اور ان کا جہنم 

ایک سے لگتے ہیں مجھے

پر ہجوم جڑواں شہروں جیسے 

وہ مجھے بتاتے ہیں

سب داخل کیے جائیں گے 

اچھے بھی اور برے بھی

الگ الگ دروازوں سے

میں چاہتا ہوں

ہر انسان کے لیے ہو

ایک ذاتی جنت ایک ذاتی جہنم

تنہائی کی بے کرانی میں

تیرتے آوارہ ستاروں پر

جہاں اگائے جا سکیں

ہمیشہ مہکتے پھول اور پھل

جہاں دہکائی جا سکے 

کبھی نہ بجھنے والی آگ


افتخار بخاری

No comments:

Post a Comment