پھروں میں تیرے لیے دربدر، نصیب مِرا
میرے خدا نے بنایا سفر،۔ نصیب مرا
میرا وجود تھا پانی میں چاند کی صورت
سمندروں نے بنایا بھنور، نصیب مرا
بس ایک لمحے کو پلکیں جھپک گئیں میری
وہ مجھ کو مل تو گیا تھا، مگر نصیب مرا
یہ دکھ لیے نہیں میں نے، دئیے گئے مجھ کو
یہ فاصلے، یہ تھکن، یہ ڈگر، نصیب مرا
یہ دائرے گا سفر ہی رہے گا پیروں میں
ہمیشہ ساتھ رہے گا اگر نصیب مرا
حنا سمیع
No comments:
Post a Comment