اے زمانے کے خداؤ
میں تمہارے ہر فیصلے کے خلاف
بغاوت کا علم بلند کرتا ہوں
میں صرف اور صرف محبت کا علم بلند کروں گا
میں ان پُرسان حال لوگوں کا مسیحا بنوں گا
جو پل پل لمحہ لمحہ گُھٹ گُھٹ کر جی رہے ہیں
جو اپنے اپنے آقاؤں کے فیصلوں کے سامنے
جھکے ہوئے ہیں
میں ان سب کی آواز بنوں گا
میں مسیحائے محبت بن کر ان کی سسکیوں پر
راحت و قرار کا دست شفقت رکھوں گا
مجھے پتہ ہے
میں یہ جنگ جیت نہیں سکوں گا مگر میں جانتا ہوں
مایوسی گناہ ہے
المختصر، اے زمانے کے خدا
محبت کی دوا میں محبت کا ہی دارو چلتا ہے بس
زین اشعر
No comments:
Post a Comment