Tuesday 29 March 2022

ڈوب گیا ہے ایک ستارہ آنکھوں میں

 ڈوب گیا ہے ایک ستارا آنکھوں میں

ٹھہر گیا ہے نقش تمہارا آنکھوں میں

پتھرائی ہیں آنکھیں غم کی شدت سے

رکا ہوا ہے موسم سارا آنکھوں میں

وہ لوگوں کے ساتھ ہنسی میں شامل تھی

پھیل گیا لیکن مسکارا آنکھوں میں

میں نے اس کی آنکھوں میں چہرہ دیکھا

اس نے اپنا روپ سنوارا آنکھوں میں

بہت دنوں سے ہم کو نیند نہیں آئی

تم نے کیسا خواب اتارا آنکھوں میں

چاروں جانب پانی کی پہنائی ہے

کہیں نہیں ہے کوئی کنارا آنکھوں میں

لیے ہوئے پھرتا ہوں ایک زمانے سے

تیرے چہرے کا لشکارا آنکھوں میں


افضال فردوس

No comments:

Post a Comment