کہیں سے آگ چرا کر، کہیں لگا دینا
ہمیں بھی آ ہی گیا، بات کو ہوا دینا
گئے دنوں میں مجھے یہ ہنر بھی آتا تھا
کہ جس کو ہاتھ لگانا،۔ خدا بنا دینا
ہر اک فقیر کی گالی دعا نہيں ہوتی
کسی کو شک ہو تو اس کو مِرا پتا دینا
مِری بلا سے کوئی جی اٹھے کہ مر جائے
مِرا تو کام ہے لوگوں کو حوصلہ دینا
یہ پہلی بار ہے میت کے پاس بیٹھا ہوں
اگر میں ہنسنے لگوں تم مجھے رُلا دینا
میں کام آؤں نہ آؤں یہ بات بعد کی ہے
مگر جہاں تمہیں مشکل پڑے صدا دینا
عمران عامی
No comments:
Post a Comment