Thursday 31 March 2022

سوراخوں سے رستی سیاہی

 سوراخوں سے رستی سیاہی

 

جوتے میں اتنے سوراخ ہیں

جتنے منہ میں دانت نہیں

بغیر ازاربند کے شلوار

دھوتی بن گئی ہے

اور کُرتے میں جیب کا پیوند حسرت

آوارہ کتوں کی چربی میں تلے

پکوڑے کھاتے کھاتے

خدائی بے نیازی طاری ہے

میں دیکھتا ہوں

وہ میرا خون سیاہی میں بدلتے ہیں

کفر کے فتوے 

غداری کے سرٹیفیکیٹ

اور ناقابلِ فہم تقریریں لکھنے کے لیے

محبوباؤں اور

دور دراز کی تعلیم گاہوں میں مقیم

اپنے نونہالوں کے اخراجات پر دستخط کرنے کے لیے

اور اسلحہ ساز کارخانوں کے

سائین بورڈ پینٹ کرنے کے لیے

لیکن

چربی تو کسی بھی دماغ کو چڑھ سکتی ہے

عمامہ پہنے اونٹ کی ہو

یا آوارہ کتے کی


حسین عابد

No comments:

Post a Comment