محبت بانٹنے نکلے تھے پتھر لے کے گھر لوٹے
بہت سے دشت چھانے اور ہو کے در بدر لوٹے
ہماری سوچ سے دل تک بڑی لمبی مسافت ہے
چلو اب دیکھتے ہیں کہ کہاں سے یہ نظر لوٹے
جہاں میں مسندیں اب بے ہنر آباد کرتے ہیں
جبھی تو لے کے آنکھیں نم سبھی اہلِ ہنر لوٹے
لیے ہم کانچ کا دل بر سرِ بازار بیٹھے ہیں
تھے پتھر جن کی جھولی خوش وہی تو بازیگر لوٹے
وہ جھوٹے لوگ جو مل کر ہمیں کو جھوٹ کر دیں گے
انہیں کو آزما کر ہم بھی اپنی رہگزر لوٹے
قرارِ جاں بنانے کو بہانے اور کیا کم تھے
بھلا ممتاز لے کے کون یوں زخمی جگر لوٹے
ممتاز ملک
No comments:
Post a Comment