Tuesday 29 March 2022

مرگ شب و روز

 مرگِ شب و روز


ایک سیاہ رنگ کی بارش ہے

جو روز ہمارے گھر کے صحن میں برستی ہے

جو روز ہمارے بچوں کو نہلاتی ہے

ایک گھمبیر دھواں ہے

جو ہمارے کمرے سے باہر نہیں نکلتا

اور ہمارے پھیپھڑوں میں جگہ بناتا ہے

ایک ٹھنڈک

جو ہماری ہڈیوں میں اترتی ہے

اور ہمارے جوڑوں کا اعتماد کُھرچتی ہے

گھر سے باہر نکلتا ہوں

اور کچھ دور جا کر لوٹ آتا ہوں

کوئی فرق نہیں

مکھیاں بہت ہیں

میری بیوی کہاں ہے

پنکھا کیوں نہیں چلتا

آسمان مخدوش چھت کی طرح رُکا ہوا ہے

دن کب آتا ہے

رات کب جاتی ہے

اور یہ رات اور دن کی تصدیق کرنے والے

کہاں بیٹھتے ہیں

موسم کی تبدیلی کی خبر ہمیں اخبار سے ملتی ہے


سعید الدین

No comments:

Post a Comment