پدم کے آخری ہیرو محمد امین سندوس کے نام (نوحہ)
پدم کے ہیرو
تری جدائی پہ یاد آیا
وہ خواب تیرا
جو تھا ادھورا
وہ ہے ادھورا
ہم اُس کی تعبیر چاہتے ہیں
مگر *بہتر برس ہوئے ہیں
وہ گھر کہ
بنیاد جس کی
پرکھوں نے مل کے رکھی
ابھی تلک
اُس کی کوئی دیوار اٹھ سکی ہے
نہ چھت، نہ روزن، نہ در بنا ہے
ہم اُس کی تعمیر چاہتے ہیں
پدم کے ہیرو
تری جدائی پہ یاد آیا
پدم کے ہیرو
تری جدائی پہ یاد آیا
کہ وہ محبت
جو بن کے زنجیر
تیرے پیروں میں پڑ گئی تھی
یہ نسلِ نو بھی
اُسی کی چھن چھن پہ ناچتی ہے
اُسی اذیت کو سہہ رہی ہے
ملول ہے
اب بھی غمزدہ ہے
اُسی محبت میں مبتلا ہے
پدم کے ہیرو
تری جدائی پہ یاد آیا
پدم کے ہیرو
تری جدائی پہ یاد آیا
کہ وہ لڑائی
جو تو نے اِس سرزمیں کی خاطر
کبھی لڑی تھی
وہ تیری اولاد لڑ رہی ہے
وہ تیرے احباب لڑ رہے ہیں
عجیب حالت ہے مدتوں سے
کہ تو نے دشمن سے جنگ کی تھی
ترے قبیلے کی
جنگ جاری ہے دوستوں سے
پدم کے ہیرو
تری جدائی پہ یاد آیا
ذیشان مہدی
72*
No comments:
Post a Comment