نیا سال
بدلتے سال کا اِک لمحۂ نحیف تریں
تمہارے ہِجر کے ایامِ رفتگاں لے کر
تمہارے وصل کی امیدِ جانفزا بن کر
م<رے نصیب کے تارے کو ڈھونڈنے نکلا
تمہاری یاد کے سب رتجگے تمہاری قسم
تمہارے وصل کی صبحِ خرامِ ناز بنے
بس ایک شوقِ ملاقات کی نوید لیے
ہر ایک جذبہ دل پھر تمہارے نام ہوا
کسے خبر کہ مِرا عشق نا رسا تھا مگر
تمہاری ذات میں اترا تو بیکراں ٹھہرا
گزشتہ سال کا گزرا وہ آخری لمحہ
مجھے مِلا تو نیا سالِ مہرباں ٹھہرا
سلیم کاوش
No comments:
Post a Comment