سنتِ قیس ادا کر کے میں جب گھر آیا
شہر کا شہر مجھے دیکھنے باہر آیا
تو یہ کہتا تھا محبت مجھے کها جائے گی
دیکھ، میں پورے کا پورا ہی پلٹ کر آیا
اتنا آسان تھا کب خود سے رہائی پانا
کتنی دیواریں گرائیں تو یہ در آیا
ایڑیاں اونچی نہیں کی ہیں، نمو پائی ہے
میں سلیقے سے تِرے قد کے برابر آیا
مصطفیٰ نام ہے اور اس کا تخلص جاذب
ارضِِ کشمیر سے اک تازہ سخنور آیا
مصطفیٰ جاذب
No comments:
Post a Comment