Thursday, 31 March 2022

لاکھ جہاں میں جھوٹوں کی من مانی ہے

 لاکھ جہاں میں جھوٹوں کی من مانی ہے

سچائی کی اپنی ریت پرانی ہے

لب پر آہ مسلسل آنکھ میں پانی ہے

تنہائی کا ہر لمحہ نقصانی ہے

شور ہمیشہ رہتا ہے اس کوچے میں

دل ہے یا سینے میں اک زندانی ہے

جس کو چاہیں بے عزت کر سکتے ہیں

آپ بڑے ہیں آپ کو یہ آسانی ہے

کمزوروں پر رحمت بن کر چھا جاؤ

میرا قول نہیں، حکم ربانی ہے

ہم سب ان کے دامن سے وابستہ ہیں

مشکل میں بھی ہم کو یہ آسانی ہے

تجھ کو زمانہ مجھ سے چھینے نا ممکن

تیرا میرا رشتہ روحانی ہے

میں بھی ان کے مداحوں میں شامل ہوں

اس دنیا پر میری بھی سلطانی ہے

دھرتی امبر یاری اس کی ہے سب سے

ماجد جس کو کہتے ہیں سیلانی ہے


ماجد دیوبندی

No comments:

Post a Comment