ذکر کرتے ہیں اپنے ماضی کا
دوست ملتے ہیں جب پرانے دو
اے دوست! چند لمحے جو گزرے ہیں تیرے ساتھ
ان کو تمام عمر بھلایا نہ جائے گا
تم نے پوچھی ہے جو میری شام کی مصروفیت
دوست آ جاتے ہیں اکثر اپنے اپنے کام سے
نئے جو دوست ہیں اچھے ہیں وہ بھی سب لیکن
نہیں ہے کوئی بھی نعم البدل پرانے کا
نوید سروش
No comments:
Post a Comment