Thursday 31 March 2022

اذیت نے کون سی سیڑھی کا سہارا لیا

 ایک شخص کو 

شہر کے بیچوں بیچ کھڑا کر دیا جاتا ہے

تاکہ کوے 

شہریوں کے سر نہ نوچ سکے

ایک رسی پر 

ننگے پیر چلتے ہوئے

گر پڑتی ہے

محبت

نیلے تالاب میں 

اترتے ہوئے 

اذیت نے کون سی سیڑھی کا سہارا لیا

ایک ڈائری کو

کترتے ہوئے

وقت کے دانت گھس رہے ہیں

چوک کی گھڑیال سے 

گرتے ہندسے 

کسی سر پر گر سکتے ہیں 

اور شہر زمین میں دھنس سکتا ہے


نسیم خان

No comments:

Post a Comment