پروردگار کوئی بھی ایسی خوشی نہ دے
جو غم سے بے نیاز ہو وہ زندگی نہ دے
پہلوئے تمکنت ہو عیاں جس سے اے خدا
میرے لبوں کو عمر بھر ایسی ہنسی نہ دے
اپنی جگہ انا ہے بڑی دل پذیر شئے
دنیا کو بھول جاؤں مگر وہ خودی نہ دے
انسان جس کو دیکھ کے تھرائے خوف سے
میری نظر کو ایسی کوئی روشنی نہ دے
اپنے سوا ہر ایک نظر آئے پستہ قد
میدانِ شاعری میں وہ قد آوری نہ دے
ہو جاؤں جس کو پا کے زمانے سے ماورا
تو وہ متاعِ دردِ محبت کبھی نہ دے
ہر روشنی کے بعد اندھیرا ہے دور تک
اے رہنمائے قوم! نئی روشنی نہ دے
شمس رمزی
No comments:
Post a Comment