Thursday 31 March 2022

پروردگار کوئی بھی ایسی خوشی نہ دے

 پروردگار کوئی بھی ایسی خوشی نہ دے

جو غم سے بے نیاز ہو وہ زندگی نہ دے

پہلوئے تمکنت ہو عیاں جس سے اے خدا

میرے لبوں کو عمر بھر ایسی ہنسی نہ دے

اپنی جگہ انا ہے بڑی دل پذیر شئے

دنیا کو بھول جاؤں مگر وہ خودی نہ دے

انسان جس کو دیکھ کے تھرائے خوف سے

میری نظر کو ایسی کوئی روشنی نہ دے

اپنے سوا ہر ایک نظر آئے پستہ قد

میدانِ شاعری میں وہ قد آوری نہ دے

ہو جاؤں جس کو پا کے زمانے سے ماورا

تو وہ متاعِ دردِ محبت کبھی نہ دے

ہر روشنی کے بعد اندھیرا ہے دور تک

اے رہنمائے قوم! نئی روشنی نہ دے


شمس رمزی

No comments:

Post a Comment