جہاں والوں کو جانے کیوں محبت ہے حسینوں سے
مگر مجھ کو نجانے کیوں شکایت ہے حسینوں سے
صریحاً کھلتے رہتے ہیں لوگوں کے دلوں سے بس
ہمیں بس ایک ہی اب تو شکایت ہے حسینوں سے
جہاں بھی مجھ سے ملتے ہیں نگاہیں پھیر لیتے ہیں
بہت پہلے سے مجھ کو تو عداوت ہے حسینوں سے
میں اک سادہ سا لڑکا ہوں، مگر وہ تیز ہیں یارو
ہماری بن نہیں سکتی کہ نفرت ہے حسینوں سے
سجایا کرتے ہیں اکثر انہی کے واسطے خود کو
ہماری زندگانی کی تو زینت ہے حسینوں سے
کہ ان کے سامنے جا کر بھی کہتا کچھ نہیں ان سے
ہمیں اے التمش! الجھن نہایت ہے حسینوں سے
رانا التمش
No comments:
Post a Comment