Wednesday, 30 March 2022

کون آیا ہے یہ سر بہ سر روشنی

 کون آیا ہے یہ سر بہ سر روشنی

ہو گیا آج تو گھر کا گھر روشنی

تیرگی راج کرتی تھی چاروں طرف

راہبر بن گئی اب مگر روشنی 

ایک دن جائیں گے ہم بھی پی کے نگر

ہم سے لپٹے گی تب دوڑ کر روشنی

وہ حقیقت میں روشن ضمیروں میں تھے

جن سے پایا ہے ہم نے ہنر روشنی

اس کو آتے ہوئے ہم نے دیکھا تھا بس

ہو گئی چار سُو جلوہ گر روشنی

ہم نے سمجھوتہ تاریکیوں سے کیا

یوں ہوا پھر بنی ہم سفر روشنی

رتجگوں نے رچائی تھی محفل کوئی

رقص کرتی رہی رات بھر روشنی

شاذ و نادر اندھیروں سے پالا پڑا

ورنہ تو زندگی کی بسر روشنی

سچ پہ کامل بھروسہ ہے اپنا رشید

پھر ابھر آئے گی ڈوب کر روشنی


رشید حسرت

No comments:

Post a Comment