Tuesday 29 March 2022

عین ممکن تھا کسی رنگ میں ڈھالے جاتے

 عین ممکن تھا کسی رنگ میں ڈھالے جاتے

گر تِرے درد مِرے دل سے سنبھالے جاتے

میں جو آدابِ محبت سے شناسا ہوتا

تیری محفل میں دئیے میرے حوالے جاتے

تم اگر کرتے حمایت میں مِری لفظ ادا

میری ہر بات میں کیوں نقص نکالے جاتے

مجھ کو دولت سے اگر رب نے نوازا ہوتا

عیب میرے نہ زمانے میں اچھالے جاتے

میں نے اچھا ہی کیا دوست بنائے ہی نہیں

آستینوں میں کہاں مجھ سے یہ پالے جاتے

تُو بھی کہتا کہ؛ وفادار ہے عابد تیرا

تیرے ارشاد اگر مجھ سے نہ ٹالے جاتے


ایس ڈی عابد

No comments:

Post a Comment