Tuesday 29 March 2022

میرے خوابوں کو سمندر میں بہا دیتا ہے

 میرے خوابوں کو سمندر میں بہا دیتا ہے 

وہ محبت بھی فرائض میں نبھا دیتا ہے 

فیصلہ تم نے ہی کرنا ہے مگر جانے کیوں 

کوئی لمحہ تمہیں منصب سے ہٹا دیتا ہے 

میرے تو اپنے رویے ہی مِرے دشمن ہیں 

جو بھی ملتا ہے وہ جینے کی دعا دیتا ہے 

اس سے خود اپنی بھی صورت نہیں دیکھی جاتی 

وقت انسان کو کچھ ایسا بنا دیتا ہے 

ہاں یہ سچائی محبت مِرے نعرے تھے مگر 

ہر بڑا بول بڑی سخت سزا دیتا ہے 

آج دیکھوں تو ذرا دریا دلی بھی اس کی 

وہ مجھے زندگی بھر کے لیے کیا دیتا ہے 


حنا سمیع

No comments:

Post a Comment