دیوار اٹھانے کو ہیں ماں جائے ہمارے
اورمصلحت اندیش ہیں ہم سائے ہمارے
ہر دشت کو انکار ہے وحشت سے ہماری
ہر اشک نے بس ہونٹ ہی ترسائے ہمارے
ہم کھینچ کے رکھتے ہیں طنابیں کہ بدن میں
آئے نہ کوئی جھول بنا لائے ہمارے
تعریف کے مصداق بھلا کون چلے گا
پر عیب جو تفصیل سے گنوائے ہمارے
گزرے چلے جاتے ہیں اسی طرح مہ و سال
دن اچھے رضا اب بھی کہاں آئے ہمارے
نعیم رضا
No comments:
Post a Comment