Tuesday 29 March 2022

دیوار اٹھانے کو ہیں ماں جائے ہمارے

 دیوار اٹھانے کو ہیں ماں جائے ہمارے

اورمصلحت اندیش ہیں ہم سائے ہمارے

ہر دشت کو انکار ہے وحشت سے ہماری

ہر اشک نے بس ہونٹ ہی ترسائے ہمارے

ہم کھینچ کے رکھتے ہیں طنابیں کہ بدن میں

آئے نہ کوئی جھول بنا لائے ہمارے

تعریف کے مصداق بھلا کون چلے گا

پر عیب جو تفصیل سے گنوائے ہمارے

گزرے چلے جاتے ہیں اسی طرح مہ و سال

دن اچھے رضا اب بھی کہاں آئے ہمارے


نعیم رضا

No comments:

Post a Comment