آدھا حصہ بھیج رہا ہوں صرف کہانی کاروں پر
باقی لعنت سچ کو روکنے والے سب کرداروں پر
جانے کیا آفت اتری ہے دل کو چین نہیں آتا
درگاہوں پر دھاگے باندھے منت دی درباروں پر
سارے جنگل چھان لیے ہیں سارے صحرا دیکھ لیے
دنیا پھر بھی تنگ رہی ہے تیرے تابعداروں پر
آنکھیں موند لی آخر رستہ دیکھنے والے پیڑوں نے
اونچائی کے شوق میں پنچھی جا اترے میناروں پر
دانش نقوی ہم لوگوں کا ایک ٹھکانہ تھوڑی ہے
لاد لیے ہیں خیمے تو ناراض نہ ہو بنجاروں پر
دانش نقوی
No comments:
Post a Comment