Monday 28 March 2022

اس طرح ستایا ہے پریشان کیا ہے

 اس طرح ستایا ہے، پریشان کیا ہے

گویا کہ محبت نہیں، احسان کیا ہے

تجھ کو ہی نہیں مجھ کو بھی حیران کیا ہے

اس دل نے بڑا ہم کو پریشان کیا ہے

سوچا تھا کہ تم دوسروں جیسے نہیں ہو گے

تم نے بھی وہی کام مِری جان! کیا ہے

ہر روز سجاتے ہیں تِری یاد کے غنچے

آنکھوں کو تِرے ہجر میں گلدان کیا ہے

مشکل تھا بہت میرے لیے ترکِ تعلق

یہ کام بھی تم نے مِرا آسان کیا ہے

یہ دل کا نگر ایسے تو ویران تھا کب سے

لا ریب، اسے آپ نے سنسان کیا ہے

یہ عزت و ناموس سبھی اس کی عطا ہے

وہ جس نے گڈریے کو بھی سلطان کیا ہے


افضال فردوس

No comments:

Post a Comment