Monday 28 March 2022

گاؤں سے چل پڑے تجھے ملنے کے چاؤ میں

 گاؤں سے چل پڑے تجھے ملنے کے چاؤ میں 

دریا بھی ساتھ رکھ لیا کاغذ کی ناؤ میں 

تو جو نہیں تو آج پلٹنا نہیں مجھے

دنیا بھی پھینک دیتا ہوں آخر کے داؤ میں 

شہ رگ سے ہے قریب محبت کا حادثہ 

اللہ کو بھی آنا پڑے گا بچاؤ میں 

دنیا کو صبر آ بھی چکا میرے عشق پر

بس کچھ عزیز دوست ابھی تک ہیں تاؤ میں 

بچوں کے واسطے کوئی روزی کمائیے 

اس زندگی کو بیچیے ردی کے بھاؤ میں 

ہندو نہیں ہوں شکر ہے ورنہ یہ رشتہ دار

یہ شاعری بھی پھینکتے میرے الاؤ میں 


احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment