Monday 28 March 2022

میں تیرے قربان جا مورکھ انسان

 میں اک عورت جس نے تجھ کو اپنی کوکھ سے جنم دیا

تُو نے مجھ کو پسلی کی تمثیل لیا؟

اور پسلی سے تو نے مجھ کو ٹیڑھی پسلی کر ڈالا

جس کو سیدھا کرتے کرتے صدیاں گزریں 

کتنی عورتیں ٹوٹ گئیں ہیں

لیکن تُو پھر بھی ٹیڑھا

تجھ کو اپنی چھاتی کی خوراک پلا کر بڑا کیا 

کہ بعد میں تُو اس چھاتی پر ہی مونگ دَلے

(تُو نے مجھے انسان نہیں بس جِنس لیا)

پھر بھی میں تجھ پر قربان

جا مُورکھ انسان

ماہانہ تکلیف کے بدلے میں 

مجھ کا اتنا نیچ کیا کہ میری گواہی تک آدھی؟

جس کو تُو ماں بولتا ہے

وہ دھرتی ہے میرے جیسی

میں دھرتی کے جیسی ہوں

ننھے سے اک بیج کے بدلے تجھ کو فصلیں دیتی ہے

اور میں نسلیں دیتی ہوں

یہ جو تم میں کچھ شاعر اور کچھ فنکار

باتوں سے تخلیق کا چُورن بیچتے ہیں

(باقی یعنی بانجھ)

چھوڑو سب بانجھوں کو معافی

کیا تم نے کبھی غور کیا کہ 

ہر عورت تخلیق کو پورا جھیلتی ہے

اور ہماری بانجھ؟

میں تیرے قربان

جا مُورکھ انسان

فعلن فعلن کی گردان پہ ہانپنے والو تم

تم تخلیق کو کیا جانو

ہر عورت تخلیق کو من میں سینچتی ہے


سعید سادھو

سعید قریشی

No comments:

Post a Comment