Monday 28 March 2022

اچھا تو تم ایسے تھے

 اچھا تو تم ایسے تھے

دور سے کیسے لگتے تھے

ہاتھ تمہارے شال میں بھی

کتنے ٹھنڈے رہتے تھے

سامنے سب کے اس سے ہم

کھنچے کھنچے سے رہتے تھے

آنکھ کہیں پر ہوتی تھی

بات کسی سے کرتے تھے

قربت کے ان لمحوں میں

ہم کچھ اور ہی ہوتے تھے

ساتھ میں رہ کر بھی اس سے

چلتے وقت ہی ملتے تھے

اتنے بڑے ہو کے بھی ہم

بچوں جیسا روتے تھے

جلد ہی اس کو بھول گئے

اور بھی دھوکے کھانے تھے


شارق کیفی

No comments:

Post a Comment