Monday 28 March 2022

اسے بارشوں نے چرا لیا کہ وہ بادلوں کا مکین تھا

 اسے بارشوں نے چرا لیا کہ وہ بادلوں کا مکین تھا 

کبھی مڑ کے یہ بھی تو دیکھتا کہ مِرا وجود زمین تھا 

وہی ایک سچ تھا اور اس کے بعد کی ساری تہمتیں جھوٹ ہیں 

مِرے دل کو پورا یقین ہے وہ محبتوں کا امین تھا 

اسے شوق تھا کہ کسی جزیرے پہ اس کے نام کا پھول ہو 

مجھے پیار کرنا سکھا گیا مِرا دوست کتنا ذہین تھا 

کبھی ساحلوں پہ پھرو گے تو تمہیں سیپیاں ہی بتائیں گی 

مِری آنکھ میں جو سمٹ گیا وہی اشک سب سے حسین تھا 

تجھے کس طرح سے خبر ہوئی کہ مِری حیات سنور گئی 

ذرا اپنے دل سے تو پوچھ لے یہ گمان تھا کہ یقین تھا 


حنا سمیع

No comments:

Post a Comment