اشکِ غم کر دئیے دامن کے حوالے ہم نے
ہائے افسوس یہ موتی نہ سنبھالے ہم نے
کوئی مشکل نہ تھا دشمن سے نمٹنا لیکن
آستینوں میں کئی سانپ جو پالے ہم نے
یہ بھی تیری ہی عطا تھی جو خدایا تیرے
حالتِ مرگ بھی احکام نہ ٹالے ہم نے
اب ہمارے لیے پھرتا ہے وہ نشتر لے کر
جس کے تلوؤں سے کبھی خار نکالے ہم نے
شمیم دانش
No comments:
Post a Comment