Friday, 3 September 2021

بے قراری ہو مگر پھر بھی قرار آ جائے

بے قراری ہو مگر پھر بھی قرار آ جائے

وہ پلٹ کر بھی جو دیکھے تو بہار آ جائے

گُفتگو ایسی کرو دل کو قرار آ جائے

جیسے ویرانے میں چُپکے سے بہار آ جائے

کیوں نظر آئے بھلا عکس محبت اس میں

دل کے شیشے پہ اگر گرد و غُبار آ جائے

تیری آنکھوں میں ہے بنگال کا جادو اب بھی

تُو جہاں دیکھے وہاں تیرا شکار آ جائے

موت سے ڈرنے کا مر جائے گا احساس اگر

زندگی پھر تِرے چہرے پہ نکھار آ جائے

تم عقیدت کی شرابوں کا نشہ کیا جانو

ہم تصور بھی جو کر لیں تو خُمار آ جائے

پُھول سے چہرے پہ ٹھہرے ہوئے آنسو شاطر

کوئی دُشمن بھی اگر دیکھے تو پیار آ جائے


عقیل شاطر انصاری

No comments:

Post a Comment