اب کسی اجنبی سے کوئی شکایت کیسی
جب محبت ہی نہ تھی تجھ سے تو نفرت کیسی
تُو نے تو چھوڑ دیا تھا مجھے مرنے کے لیے
دیکھ چڑیوں سے ہوئی مجھ کو محبت کیسی
مدتوں بعد مِلا ہے تو بتاؤں گی تجھے
مجھ پہ گزری ہے تِرے بعد قیامت کیسی
میں برابر کے تعلق پہ یقیں رکھتی ہوں
مجھ کو جانا ہے تو جانا ہے وضاحت کیسی
تیرے بارے میں مجھے سب کو بتانا پڑے گا
تُو ہے جھوٹا تو تِرے ساتھ رعایت کیسی
دل کا دروازہ کُھلا رکھتی ہوں ریحانہ قمر
جس کو آنا ہو چلا آئے اجازت کیسی
ریحانہ قمر
No comments:
Post a Comment