سو میں نے عشق کیا، صبر اختیار کیا
اور ایک سبز صحیفے کا اعتبار کیا
وہ سب سے قیمتی شے تھی بدن خزانے کی
چراغِ دل کہ جسے ہم نے نذرِ یار کیا
مجھے سمیٹ لیا مہربان بانہوں نے
کہ میرے گرد گُل و نور نے حصار کیا
کھُلا کہ باغِ یقیں میں ہی ملنا تھا خود سے
گمان و وہم کا دریا جو ہم نے پار کیا
بچھڑ گئے تھے کسی زرد لمحے میں ہم تم
سو، اس پہ رنج کیا، اور بار بار کیا
کامی شاہ
No comments:
Post a Comment