Friday, 3 September 2021

ریت پہ ہریالی پھیلا کر ہر سو جل تھل کر دے گا

 ریت پہ ہریالی پھیلا کر ہر سُو جل تھل کر دے گا

تیرا ہونا صحراؤں میں گہرے بادل کر دے گا

مانا سب سے ہنس کر ملنا تیری عادت ہے لیکن

تیرا سب سے ہنس کر ملنا مجھ کو پاگل کر دے گا

نور مجسم، حسن کا پیکر، شہر میں سب سے دلکش کون

شہر میں تیرا ہونا ہی کتنے جھگڑے حل کر دے گا

میرا گزرا کل ہے جہنم، اس پر تم یہ کہتے ہو

تیرے مستقبل کا تعین گزرا ہوا کل کر دے گا

جھیل کے ٹہرے پانی جیسے غافل لوگوں میں ثاقب

میرا پتھر بن کر گرنا پیدا ہلچل کر دے گا


عبید ثاقب

No comments:

Post a Comment