Friday, 3 September 2021

اتنا پرجوش میرے درد کا دھارا تو نہ تھا

 اتنا پرجوش میرے درد کا دھارا تو نہ تھا

کیا پس پردہ کہیں قرب تمہارا تو نہ تھا

تم نے القاب بدل کر مجھے مکتوب لکھا

اس تغیر میں کہیں تلخ اشارا تو نہ تھا

لازماً قطع مراسم سے یہ تفریق ہوئی

ورنہ یہ عشق مجھے آپ سے پیارا تو نہ تھا

بال کھولے ہوئے کیوں آ گئے پردے کے قریب

میں نے آواز سنائی تھی پکارا تو نہ تھا

ہم تو موزوں تھے کسی عالم الفت کے لیے

زر کی دنیا میں جلی کام ہمارا تو نہ تھا


جلی امروہوی

No comments:

Post a Comment