Friday, 3 September 2021

سنتا نہیں ہے دل تو اس بے وفا کی باتیں

 سنتا نہیں ہے دل تو اس بے وفا کی باتیں

کل پر اٹھا کے رکھو اس بے وفا کی باتیں

دل ہے اداس، اب تو اس تذکرے کو بدلو

کیوں ہو مُصر کہ سن لو اس بے وفا کی باتیں

آج اس نے ہے رُلایا،۔ ہم کو بہت ستایا

ہم سے نہ کرنا اب تو اس بے وفا کی باتیں

ٹوٹے ہیں خواب میرے اب دفن ان کو کر دو

دہرا بھی کیوں رہے ہو اس بے وفا کی باتیں

ہم کو سمیٹنا ہیں اب دل کی کرچیاں بھی

توڑا ہے دل کو دیکھو اس بے وفا کی باتیں

اس کی جدائی کیسے اب ہم دعا سہیں گے

کچھ دیر پھر سے کر لو اس بے وفا کی باتیں


دعا علی

No comments:

Post a Comment