میں جب لفظِ شہادت سوچتا ہوں
ادب میں ایک طاقت سوچتا ہوں
کروں ہر بات میں بس ذکر تیرا
اسی کو میں عبادت سوچتا ہوں
یزیدِ وقت کے حربے نئے ہیں
نئی طرزِ عدالت سوچتا ہوں
جہاں میں جس قدر بھی روشنی ہے
لہو کی ہے حرارت سوچتا ہوں
کرے گا بادباں کا ایک ٹکڑا
ہواؤں کی سفارت سوچتا ہوں
چراغوں کی طرح جیتا ہوں کاظم
اسے میں دل کی عادت سوچتا ہوں
کاظم جعفری
No comments:
Post a Comment