Friday, 3 September 2021

چشم ساقی ادھار دی جائے

 چشمِ ساقی ادھار دی جائے

یا مِری پیاس مار دی جائے

خواب تعبیر کر رہا ہوں میں

وہ مِرے منہ پہ مار دی جائے

دل محلہ بہار مانگتا ہے

وہ گلی سے گزار دی جائے

اس کو دیکھا تو یہ خیال آیا

جان اس پر یہ وار دی جائے

میری عزت ہے لاڈلی میری

کیسے سرحد کے پار دی جائے

دل میں تصویر ٹانکنی ہے نئی

پہلی فوٹو اتار دی جائے

آئینِ عشق میں وفا صاحب

اب تو لازم قرار دی جائے

اس مبشر کو دولتِ ایماں

یا خدا بے شمار دی جائےِ


مبشر میو

No comments:

Post a Comment