کیا کہنا تھا بھول گئی میں آنکھوں کی اس جل تھل میں
اب کے ملنے جاؤں گی میں گِرہ لگا کر آنچل میں
جب تک اس کا شہر دکھا دیکھا ریل کی کھڑکی سے
بعد حزیں پھر بیٹھ کے میں نے یاد نچوڑیں آنچل میں
دور تلک ہے دھواں دھواں سا دشا دکھے نہ کوئی ڈگر
جیسے آگ سلگتی کوئی چھوڑ گیا ہو جنگل میں
شام ڈھلے تک جسے اکیرا بیٹھ کے میں نے ساحل پر
رات گئے وہی چہرہ دیکھا میں نے امنڈتے بادل میں
نہ آہٹ نہ کوئی دستک نہ الہام کوئی تارا
جانے کب وہ آن بسا تھا من بیراگی پاگل میں
تارا اقبال
No comments:
Post a Comment