جلتا تھا رات ہی سے دل یاسمن تمام
رخصت تھی صبح تک یہ بہار چمن تمام
جذبہ یہ رشک کا ہے اے عشاق کش مجھے
بازار سے خرید لیے ہیں کفن تمام
دل جل رہا ہے وحشتِ یادِ غزال سے
روشن ہیں اس چراغ سے دشت و دمن تمام
مدت سے ہیں پڑے ہوئے چوکھٹ پہ یار کی
پامال ہو چکے ہیں مِرے روح و تن تمام
کمزور ہے بہت دل بے ساختہ مِرا
اور شہر میں حکومتِ یک بت شکن تمام
قتلِ بہار ہو گیا پھولوں کے دیس میں
غنچوں نے چاک چاک کئے پیرہن تمام
کس کی شبِ سیاہ بجھی کوہ طور پر
کس آفتابِ حشر پہ آیا گہن تمام
احمد سہیل
No comments:
Post a Comment