عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
مشکل پڑی تو میں نے اٹھائے دعا کو ہاتھ
اب میری آبرو ہے رسول خداﷺ کے ہاتھ
کوئی بڑا نہ چھوٹا تِری بارگاہ میں
یکساں تِری نظرمیں ہیں شاہ و گدا کے ہاتھ
میری طرف بھی ایک نگاہ کرم حضور
پھیلے ہوئے ہیں دیر سے اک با وفا کے ہاتھ
سورج پلٹ پڑا، کبھی مہتاب شق ہوا
وہ معجزے دکھائے نبیؐ نے اٹھا کے ہاتھ
سنتا ہوں روز جاتی ہے سوئے درِ حبیب
بھیجوں گا میں سلامِ محبت صبا کے ہاتھ
ہونٹوں پہ حرفِ شوق ہے آنکھوں میں اشکِ غم
رحمت سے اپنی بھر دو مِری التجا کے ہاتھ
جن رفعتوں پہ میرے نبیﷺ کے قدم گئے
پہنچیں گے حشر تک بھی نہیں ارتقاء کے ہاتھ
شرمندہ اس قدر ہوں گناہوں پہ آج میں
اٹھتے نہیں ہیں بار حیا سے دعا کے ہاتھ
مسرور کو طلب سے زیادہ ہی مل گیا
کتنے شفیق ہیں تِرے حسن عطا کے ہاتھ
انس مسرور
No comments:
Post a Comment