Saturday, 4 September 2021

تیری باتیں ترا من جانتا ہوں

تیری باتیں ترا من جانتا ہوں

جتنی ہے تیری لگن جانتا ہوں

تم سمجھتے ہو روایت شکنی

میں اسے ندرتِ فن جانتا ہوں

یاد رکھنے کا سلیقہ ہے مجھے

اور بھلانے کا بھی فن جانتا ہوں

تیرا کردار مِرے سامنے ہے

تُو ہے دولت میں مگن جانتا ہوں

دن تو اب یاد نہیں ہے مجھ کو

پر جدا ہونے کا سن جانتا ہوں

تُو مجھے بھول گیا ہے صابر

میں تِرا سارا چلن جانتا ہوں


صابر علی صابر

No comments:

Post a Comment