تیری باتیں ترا من جانتا ہوں
جتنی ہے تیری لگن جانتا ہوں
تم سمجھتے ہو روایت شکنی
میں اسے ندرتِ فن جانتا ہوں
یاد رکھنے کا سلیقہ ہے مجھے
اور بھلانے کا بھی فن جانتا ہوں
تیرا کردار مِرے سامنے ہے
تُو ہے دولت میں مگن جانتا ہوں
دن تو اب یاد نہیں ہے مجھ کو
پر جدا ہونے کا سن جانتا ہوں
تُو مجھے بھول گیا ہے صابر
میں تِرا سارا چلن جانتا ہوں
صابر علی صابر
No comments:
Post a Comment