Friday, 8 December 2023

ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں مجھے

 ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں مجھے

افشائے رازِ عشق کی جرأت نہیں مجھے

جلوے ہیں ان کے نو بہ نو میری نگاہ میں

اب ان کو غم یہ ہے غمِ فرقت نہیں مجھے

رکھنا ہے ان کے پاؤں پہ جا کر سرِ نیاز

رُک جا اجل کیا اتنی بھی مہلت نہیں مجھے

ہوتی ہے ان سے پہروں تصور میں گُفتگو

سوچوں کچھ اور اتنی بھی فُرصت نہیں مجھے

رُسوا جہاں میں کر دیا اس جذبِ شوق نے

مقصود ورنہ عشق میں شہرت نہیں مجھے

اس درجہ جُھوٹ سُنتا رہا ہوں تمام عمر

سُننے کی سچ بھی اب کوئی عادت نہیں مجھے

اب ان سے حال دل میں بیاں سوز کیا کروں

اپنی زبان پر بھی تو قُدرت نہیں مجھے


ڈاکٹر سردار سوز

No comments:

Post a Comment