جب کوئی اس شخص کے بارے میں شوشہ چھوڑ دے
ایک لمحے کے لیے دل تک دھڑکنا چھوڑ دے
اے کسی کے ذکر اب میرے لبوں سے دور رہ
اے کسی کی یاد! اب تو میرا پیچھا چھوڑ دے
زندگی بھر کے لیے اک دل ہی میرا دوست ہے
دوست بھی ایسا جو ہر مُشکل میں تنہا چھوڑ دے
کیا پتہ کتنے شگافوں سے وہ پُشتے توڑ دے
میرے لہراتے ہوئے کھیتوں پہ دریا چھوڑ دے
بوجھ بن کر آدمی حد سے تجاوز مت کرے
آدمی کو چاہیے چُپ چاپ رستہ چھوڑ دے
ماپنے سے زخم کی گہرائی کم ہوتی نہیں
یار بہتر ہے کہ ان چیزوں کو بندہ چھوڑ دے
ہمایوں خان
No comments:
Post a Comment