لوٹ آؤ
ایمن خدارا لوٹ آؤ
تمہاری راہیں دیکھتے دیکھتے میری
آنکھیں دُھندلا چکی ہیں
جنت کی حُوریں تمہاری لاپرواہی سے
تنگ آ کر خُودکشی کر چکی ہیں
تمہاری دید کی آس میں طبلے کی
ترکھٹ پہ ناچتے ناچتے طوائف دم توڑ گئی
کلائڈرمین پیانو بجاتے بجاتے
اب ذہنی مریض بن گئے
تمام پیرامیڈیکس احتجاج پہ چلے گئے
اور یوں بسترِ مرگ پہ آخری رقاصہ بھی دم توڑ گئی
پوری دُنیا میں اجتماعی دُعائیں مانگی جا رہی ہیں
کئی مُلاں خدا کے چرنوں میں پڑے پڑے
بے ہوش ہو گئے
مزاروں، مسجدوں، مندروں، کلیساؤں کے
لاؤڈ اسپیکرز سے صرف تمہارا نام پکارا جا رہا ہے
ایمن
خیر! تم آباد رہو
شاہد بزدار
No comments:
Post a Comment